فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت اور فلسطینی ریاست کی جغرافیائی سرحدوں کے تعین کے لیے کسی بھی وقت اور کہیں بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مفاہمت کے بعد فلسطین درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور ہم اپنے قومی دیرینہ مطالبات کے لیے عالمی سطح پر کوششیں تیز کررہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق الفتح کی مشاورتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دوبارہ امن بات چیت میں پہلے تین ماہ فلسطینی ریاست کی جغرافیائی سرحدوں کے تعین کے بارے میں ہونے چاہئیں۔ تین ماہ کے بعد دیگر تصفیہ طلب معاملات پر بات چیت کی جانی چاہیے۔ اسرائیل مذاکرات میں سنجیدہ ہو فلسطینی اتھارٹی بھی اس کے لیے تیار ہے۔
اس موقع پر فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات کی بحالی سے قبل اسرائیل کو پہلے سے طے شدہ شیڈول کے
مطابق فلسطینی قیدیوں کی چوتھی کھیپ کو رہا کرنا ہوگا۔ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر بند کرنا ہوگی اور اعتماد سازی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔
محمود عباس نے اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کے ساتھ مکمل یکجہتی اور ہمدردی کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں موجود فلسطینی سفارتی مشنوں کو بھوک ہڑتالی اسیران کا معاملہ اجاگر کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں تاکہ اسرائیل پر اسیران کو ان کے حقوق دلوانے کے لیے بھرپور طریقے سے دباؤ ڈالا جاسکے۔
فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کے بارے میں صدر عباس نے کہا کہ قومی مفاہمت کے بعد حکومت کی تشکیل کا اہم ترین مرحلہ کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچ گیا ہے جس کے بعد فلسطینی صحیح ٹریک پر آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے درمیان انتشار کے سات سال قومی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے اور اب اسے دوبارہ نہیں کھلنا چاہیے۔